English Urdu

کارروائی، تجاویز اور فیصلے: بیسواں اجلاس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، کولکاتا

 
پریس ریلیز

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اجلاس آج 25 نومبر 2007 کو بورڈ کے دفتر واقع نئی دہلی میں صدر بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سپریم کورٹ کی اس ہدایت کا جائزہ لیا گیا جس میں ملک کی اس اعلٰی ترین عدالت نے تمام ریاستوں کو تین ماہ کے اندر شادیوں کے لازمی رجسٹریشن کا قانون بنانے کی ہدایت کی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ بورڈ شادیوں کے رجسٹریشن کا مخالف نہیں ہے، کیونکہ اس سے حقوق کے تحفظ میں مدد ملتی ہے۔ لیکن بورڈ کا 1983 سے یہ موقف رہا ہے کہ رجسٹریشن کو لازمی قرار دینے سےملک کے عوام کی ایک بڑی تعداد تکلیف اور دشواریوں میں مبتلا ہوگی، اس لئے لازمی قرار دینا مناسب نہیں ہے۔ بورڈ کا یہ نقطہ نظر بھی رہا ہے کہ اگر کسی شادی کا رجسٹریشن نہ ہو تو محض اس بنیاد پر شادی کو غیر معتبر قرار نہ دیا جائے۔ اس اجلاس میں یہ نقطہ نظر بھی ابھر کر آیا کہ جہاں جہاں سرکار کے قاضی موجود ہیں وہاں ان قاضیوں کو شادیوں کا رجسٹرار یا اسسٹنٹ رجسٹرار قرار دیا جائے، اور جن علاقوں میں ایسے قاضی نہیں ہیں وہاں کے نکاح خواں کو 1880 کے قانون کے تحت سرکار قاضی تسلیم کرے۔ بورڈ نے طے کیا کہ نکاح کے لازمی رجسٹریشن کا جو مسودہ قانون ویمنس کمیشن نے مرتب کرکےحکومت ہند کو روانہ کیا ہے اس کا جائزہ لے کر ضروری ترمیمات اور اضافوں کے ساتھا حکومت ہند سے نمائندگی کی جائے۔ اس کام کے لئے بورڈ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو جناب یوسف حاتم مچھالا سینئر ایڈوکیٹ، جناب اسدالدین اویسی ایم۔پی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، عبدالرحیم قریشی اور ڈاکٹر قاسم رسول الیاس (کنوینر) پر مشتمل ہے۔

اجلاس نے دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس بدردریز احمد کے حالیہ فیصلہ پر بھی غور کیا۔ بورڈ کا نقطہ نظریہ ہے کہ متعلقہ کیس کے جو واقعات ہیں ان میں ملک کے قانون تعزیرات کے تحت صحیح فیصلہ دیا گیا اور یہ فیصلہ بھی صحیح کیا گیا کہ انتہائی غیظ و غضب کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ مگر اس ہٹ کر سےجن شرعی امور کے بارے میں رائے کا اظہار کیا گیا اس کی ضرورت نہیں تھی۔ فیصلے کے یہ اجزا شرعی احکامات سے متصادم نظر آتے ہیں، ان سے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا اور مسلمانان ہند کا اتفاق کرنا مشکل ہے۔

بورڈ کی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس بابری مسجد انہدام کے سانحے کی تحقیقات کے لئے تشکیل کردہ جسٹس لبراہن کمیشن کی میعاد میں باربار توسیع کی مذمت کرتا ہے۔اس کمیشن کے روبرو شہادتوں اور اس کے فریقین کی بحث کو تکمیل پائے ساڑھے تین سال کا عرصہ ہوتا ہے، اور اس طویل مدت میں رپورٹ کا مرتب نہ کیا جانا ناقابل فہم ہے۔ علاوہ ازیں کمیشن سے وابستہ بعض اشخاص کے جو بیانات شائع ہوئے ہیں ان سے کمیشن پر سے عوام اور بالخصوص مسلم عوام کے اعتماد کے اٹھا جانے کا اندیشہ بھی پیدا ہو چکا ہے۔

بورڈ کے اس اجلاس نے کلکتہ میں منعقد شدنی اجلاس عمومی کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور صدر بورڈ نے اس اجلاس عمومی کے لئے 29فروری اور یکم و دو مارچ 2008 کی تاریخیں متعین کی ہیں۔ اجلاس کے آغاز میں مولانا مختار احمد ندوی مرحوم، مولانا عبدالکریم پاریکھا مرحوم، مولانا ظل الرحمن صدیقی مرحوم، مولانا مفتی عبد الرحمن مرحوم، مولانا نعیم مرحوم، مولانا صدیق مرحوم، مولانا اطہر حسین مظاہری مرحوم، اور مولانا حبیب الرحمن سلطانپوری مرحوم کے سانحات ارتحال پر رنج و ملال کا اظہار کیا۔ مولانا محمد سالم قاسمی نائب صدر بورڈ نے ان مرحومین کی مغفرت ان کے درجات کی بلندی اور ان کے پس ماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا فرمائی۔

بورڈ کے اجلاس میں بابری مسجد کمیٹی، دارالقضا کمیٹی اور اصلاح معاشرہ کی رپورٹیں پیش ہوئیں اور 2006 ۔ 2007 کے تنقیح شدہ حسابات، اور یکم اپریل 2007 تا 31 اکتوبر 2007 کے آمد و صرف کے حسابات پیش ہوئے۔ مولانا محمد سالم قاسمی صاحب نائب صدر بورڈ، مولانا سید نظام الدین صاحب جنرل سکریٹری بورڈ، محمد عبدالرحیم قریشی صاحب اسسٹنٹ جنرل سکریٹری، مولانا محمد ولی رحمانی صاحب سکریٹری بورڈ ، پروفیسر ریاض عمر صاحب خازن بورڈ، یوسف حاتم مچھالہ صاحب سینئر ایڈوکیٹ، سید شہاب الدین صاحب (سابق ایم۔پی)، مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی صاحب، مفتی محمد ظفیر الدین صاحب، مولانا حمید الدین عاقل حسامی صاحب، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب، مولانا سلمان الحسینی ندوی صاحب، مولانا محمد حکیم عرفان الحسینی صاحب، جناب کمال فاروقی صاحب، مولانا عبد الوہاب خلجی صاحب، جناب مولانا احمد علی قاسمی صاحب، ڈاکٹر نعیم حامدصاحب، مولانا غلام رسول خاموش صاحب، مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی صاحب، جناب ظفر یاب جیلانی صاحب (ایڈوکیٹ)، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس صاحب، جناب اسد الدین اویسی صاحب ایم پی، مولانا رفیق احمد قاسمی صاحب، جناب ای ابو بکر صاحب، مولانا عمید الزماں کیرانوی صاحب،مولانا عتیق احمد بستوی صاحب، جناب سلطان احمد صاحب، پیر جی حافظ حسین احمد صاحب، مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب، اور مولانا محفوظ الرحمن فاروقی صاحب وغیرہ شامل ہیں۔ اس اجلاس میں جامعتہ الہدایہ جے پور کے استاذ مولانا شمشاد ندوی کی تالیف ”اصلاح معاشرہ اور اسلام” مولانا مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم سابق صدر بورڈ کی تقاریر کا مجموعہ ”اذان مجاہد” جس کو مفتی ثناالہدا قاسمی صاحب نے مرتب کیا ہے اور معیارالسلوک و دافع الا وہام و الشکوک، احسن التقویم اور درلاثانی اول دوم سوم مرتبہ حضرت شاہ محمد ہدایت علی نقشبندی مجددی جے پور اور علمائسلف اور نابینا علما مرتبہ حضرت مولانا حبیب الرحمن خان صاحب شیروانی کی رونمائی ہوئی اور صدر بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب نے ان کی رسم اجرا فرمائی۔

۔جاری کرد
مرکزی دفتر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

پہلا صفحہ
تعارف
عہدہ داران
خبر نامہ
نکاہ نامہ
مطبوعات
صدر بورڈ کا پیغام
اجلاس عام
اعلامیہ کولکاتا
اجلاس مجلس عاملہ
پریس ریلیز
اعلانات
تاثرات
رابطہ
   
پہلا صفحہ   |      اعلانات   |      پریس ریلیز   |      مطبوعات    |      خبر نامہ   |      تاثرات   |      رابطہ